مرزا اسد اللہ خاں غالب | Mirza Asadullah Khan Ghalib | مرزا اسد اللہ خاں غالب | غالب کی شاعری میں تصوف | مرزا غالب کا پہلا دیوان | مرزا غالب کی کتابیں | اسد الله غالب | غالب کی شاعری کے ادوار| غالب کی تصنیف مہر نیم روز کا موضوع کیا کیا ہے | غالب کے استاد | غالب کے خطوط کی تشریح |


مرزا اسد اللہ خاں غالب

اردو، فارسی کے عظیم شاعر

مرزا اسد اللہ خاں غالب

آگرہ میں ۱٧٩٧ء میں پیدا ہوئے پورا نام اسد اللہ خان تھا اور غالب ان ک ی نام ہے۔ حکمراں بہادر شاہ ظفر نے نجم الدولہ، دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات سے سرفراز کیا ۔ والد کا نام عبد اللہ بیگ تھا۔ غالب کہتے ہیں کہ ان کا شجرہ شاہ ایران فریدوں سے ملتا ہے۔ وہ خود لکھتے ہیں میں قوم کا ترک مسلوق ہوں ۔ دادا میرا اور انہر سے شاہ عالم کے وقت ہندوستان آیا۔ سلطنت ضعیف ہوئی تھی۔ صرف پچاس گھوڑے اور نقارہ نشان سے شاہ عالم کا نوکر ہوا۔ ایک برگه سیر حاصل ، ذات کی تنخواہ ، اور رسالے کی تنخواہ میں پایا۔

ان کے والد نواب آصف الدولہ کے عہد میں لکھنو میں ان کے نوکر تھے۔ اور میں راجہ بختاور سنگ کے ملازم ہوئے۔ والد کی وفات کے بعد پانے پرورش کی۔ پھر پچا بھی انتقال کر گئے اس وقت غالب کی عمر صرف نو سال کی تھی۔ اس کے بعد ان کی والدہ مکرمہ نے ان کی پرورش بڑی مشکلوں سے کی۔ وہ تم جو سرکار سے ملی تھی اسے رشت دار کھا جاتے تھے۔

بچپن سے ہی چوسر، پتنگ بازی، کبوتر بازی کی عادت تھی اور وہ اس لئے کہ ان کی صحبت میں امیروں کے خودسر چکے تھے۔ شراب نوشی کی بری لت بھی پڑگئی۔

مرزا اسد اللہ خاں غالب

اس کے بعد ملا عبدالصمد ساستاد ملا جس نے غالب کو فارسی کے تمام گر بتائے۔ بعدازاں مطالعہ کیا اور اپنے علم میں کافی وسعت پیدا کر لی۔ (معلوم نہیں عبد الصمد تھا بھی یا نہیں)

تیرہ سال کی عمر میں امراؤ بیگم بنت نواب الہی بخش سے شادی ہوگئی ۔ پکے ہوئے مگر زندہ نہ ہے۔ اس معاملہ میں غالب کو بد نصیب کہا جا سکتا ہے بہرحال الله تعالی کی جو مرضی تھی سو ہوئی۔

غالب کی مالی حالت بھی اچھی رہی ۔ شراب کے ساتھ جوے کی لت بھی پڑ چکی تھی۔

فارسی میں خوب اشعار کہے ۔ اور ابھی شاعری کی ۔ اس کے بعد در بین این اردو کی طرف مائل ہوئے مگر انہیں اپنی ناری شاعری پری ناز ہے کیونکہ خود کہتے ہیں کہ میں نے اردو "میں تضیع اوقات کیا ہے"

قاری ہیں تا بہ بینی نقش ہائے رنگ رنگ

بگذار از مجموعه اردو کہ بیرنگ من ست 

عبدالرحمن بجنوری لکھتے ہیں : ہندوستان میں دو الہامی کتابیں ہیں ایک وبد مقدس اور دوسری دیوان غالب اس سے بڑھ کر ان کی شاعری کی عظمت اور کن الفاظ میں بیان کی جاسکتی ہے۔


ہند کے فاری شاعروں میں خسرو نور الدین ظہوری کو تسلیم کرتے ہیں۔ ایران میں بیدل اور نظیری کو تمام عمر یہ لکھتے رہے کہ ان سے بڑا فارسی کا دوسرا کوئی شاعر ہی نہیں ۔ بہر حال یہ ان کا خیال تھا۔ قاری میں ان سے بڑے ایک نہیں کئی تنظیم شعراء ہوئے ہیں۔

غالب نے تمام اصناف ادب میں طبع آزمائی کی مثلا غزل، قصیدہ، ربائی اور قطعات ۔ ان کے ہم عصروں میں مومن خان مومن ،ذوق، شیفتہ مفتی صدرالدین اور کئی دوسرے تھے۔


شاعری کے علاوہ غالب نے نت بھی لکھی۔ غالب سے پہلے خطوط لکھنے کے انداز الگ تھے۔ انہوں نے مختصر الفاظ میں خط لکھا۔ اور خطوط نویسی کا انداز بدلا۔

غالب بذلہ رنج، خوش مزاج، زندہ دل اور حاضر جواب شاعر تھے۔

ان کی موت پر حالی نے ان کا مرثی لکھا:

اس کے مرنے سے مرگئی دلی

شہر میں اک چراغ تھانہ رہا

١٨٦٩ء میں ۱۵ فروری کو انتقال کیا اور دہلی میں پیر خاک کئے گئے ۔

ع: آستاں تیری لید پیشبنم افشانی کرے-

مزید پیراگراف کے لئے نیچے دیکھیں 👇


  • شیخ عبداللہ | Sheikh Abdullah
  • اندرا گاندھی | Indira Gandhi 
  • حکیم اجمل خان | Hakim Ajmal Khan
  • مولانا ابوالکلام آزاد | Maulana Abul kalam Azad
  • راجہ رام موہن رائے | Raja Ram Mohan Roy

  • Post a Comment

    0 Comments